ایسا کیا ہوگیا جو انہوں نے مذاکرات ختم کرنےکا اعلان کیا، عرفان صدیقی

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا جواب تو سُن لیتے پھر انکار کرتے، ہمارے  خیال میں 7  ورکنگ دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے تھے اور  وہ اسپیکر کو  28 جنوری کی تاریخ دے چکے تھے، وہ کیوں 5 دن انتظار نہیں کرسکتے۔

  حکومتی کمیٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پہلی میٹنگ میں طے پایا کہ مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے،  انہیں 42 دن مطالبات لانے میں لگے اور ہم سے چاہتے ہیں کہ 7 دن میں کمیشن بن جائے، ان کو آنے کی بھی بے تابی تھی اور ان کو جانے کی بھی جلدی ہے بہت،7 دن میں ایسا کیا ہوگیا جو انہوں نے مذاکرات ختم کرنےکا اعلان کیا؟

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم 28 جنوری کی تاریخ اسپیکر کو دے چکے ہیں، ہم نے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا اور 7 جماعتوں کی کمیٹی بیٹھی،ہم 28 کی ڈیڈ لائن کے لیے تیار تھےکہ کچھ چیزیں ہو جاتیں، ہم چاہتے تھے کہ معاملات بہتر ہو جائیں یہ چیزیں آگے بڑھ جاتیں، یہ 5 دن مزید انتظار نہ کر سکے اور انہیں اب بھی دوبارہ سوچنا چاہیے،

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سول نافرمانی کی کال چل رہی ہے، ہمارے وزیراعظم کو منہ بھر کے گالی دیتے ہیں ہم نے اس پر بھی کچھ نہ کہا،  ہم سلجھے ہوئے طریقے سے اپنی راہ پر چلتے رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *