وزیراعظم شہباز شریف بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے حوالے سے تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔
بجلی کے نرخوں میں کمی کے حکومتی پیکیج کے حوالے سے تقریب کا اہتمام اسلام آباد میں ہوا جس میں وفاقی وزراء اور سیاسی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ تقریب کا اہتمام تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا آج اللہ کے فضل سے قوم کو خوشخبری سنانے آیا ہوں، ہم نے جب اقتدار سنبھالا تو دیوالیہ ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں، آئی ایم ایف بات سننے کو تیار نہیں تھا، بجلی کے کارخانے چلانے کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہت مشکل صورتحال کا سامنا تھا جبکہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر لانے والے خوشی کے شادیانے بجا رہے تھے کہ اب کچھ بھی ہو جائے پاکستان کو کوئی ڈیفالٹ سے بچا نہیں سکتا تھا اور یہ ٹولہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کے لیے تمام حدیں پار کر گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا یہ وہی ٹولہ ہے جس نے آئی ایم ایف سے کیے گئے اپنے معاہدے کو خود توڑا، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے جو دن رات کوششیں کی گئیں اس میں روڑے اٹکائے گئے اور ایک وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو خطوط بھی لکھے، معاشی استحکام کی راہ میں پہاڑ جیسی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ معیشت ماضی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے اجالوں کی طرف آ چکی ہے اور اس کے لیے میں پوری قوم، پاکستان کے کاروباری طبقے اور خاص طور پر عام آدمی کا صبر قابل تعریف ہے اور اس سارے عمل میں آرمی چیف سید عاصم منیر کا مجھے پورا تعاون حاصل رہا۔
ان کا کہنا تھا اب ملک کی ترقی کا سفر شروع ہوا چاہتا ہے، گوکہ یہ سفر بہت چیلنجنگ ہے لیکن ہم اب ترقی کی طرف سفر کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پچھلے ایک سال میں پیٹرول کی قیمت میں 38 روپے فی لیٹر کی کمی آئی، آج بھی پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود ساڑھے 22 فیصد سے 12 فیصد پر آ چکا ہے جس سے کاروبار میں جان آ گئی ہے جبکہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈجیٹ میں آ چکی ہے۔
نجکاری اور رائٹ سائزنگ جیسے فیصلے ہمیں کرنے پڑیں گے اس لیے کہ آئی ایم ایف کے ہوتے ہوئے سبسڈی نہیں دی جا سکتی، آئی ایم ایف کے قرض کی وجہ سے اس قوم کے 800 ارب روپے سالانہ ڈوب جاتے ہیں، سمجھتا ہوں کہ ہم سب سیاستدانوں اور اداروں کو 800 ارب روپے جمع کرنے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا محصولات میں 35 فیصد اضافہ کرنے جا رہے ہیں جو آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے مقابلے میں کم لیکن گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، اگر ہم محصولات 35 فیصد جمع کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے ناصرف ہمارے قرض کم ہو جائیں گے بلکہ ہمیں قرض بھی آسانی سے مل سکے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک بجلی کی قیمت میں خاطر خواہ کمی نہیں آئے گی تو ملکی صنعت، تجارت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، ماضی میں جو ہو گیا سو ہو گیا اب آگے بڑھنے کے لیے آپ کا حوصلہ اتنا توانہ ہونا چاہیے کہ آپ پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں۔
ان کا کہنا تھا پچھلے پندرہواڑے میں جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ہوئیں تو میں نے کہا کہ ہم ابھی ان قیمتوں کو برقرار رکھتے ہیں اور قوم کو اس کا براہ راست فائدہ پہنچائیں گے، اس حوالے سے ہم نے آئی ایم ایف کو منایا اور انہیں راضی کیا۔ اسی طرح آئی پی پیز جب لگے تو انہوں نے بہت اچھا کام کیا، آئی پی پیز کے ساتھ جب مذاکرات ہوئے تو انہیں بتایا کہ آپ نے 100، 200 فیصد نہیں بلکہ کئی سو گنا منافع کما لیا ہے لہٰذا اب آپ اس کا فائدہ قوم کو منتقل کریں، اس معاملے میں ہماری ٹیم نے بہت محنت کی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاملہ طے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیم نے آئی پی پیز سے مذاکرات کر کے 3696 ارب روپے جو کہ مطلوب تھے وہ اب ادا نہیں کرنے ہوں گے، ان آئی پی پیز کی ایوریج قیمت 15 سال تک 3696 ارب روپے دینے تھے جو اس ٹیم نے بچا لیے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا 2393 ارب روپے یعنی 2 کھرب 393 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے، جس کا بھی انتظام کر لیا گیا ہے اور اگلے 5 سال میں یہ گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا سرکاری پاور پلانٹ سالہا سال سے بند پڑے ہیں لیکن اربوں روپے کے تمام مراعات لی جا رہی تھیں، یہ وہ اسٹرکچرل ریفارمز یا کینسر ہے جسے جڑ سے ختم کرنا ہوگا، ایک سال میں ہماری ٹیم نے ان سرکاری پاور پلانٹس کو فروخت کیا ہے جس سے 9 ارب روپے ملیں گے جبکہ ان پاور پلانٹس پر سالانہ 7 ارب روپے خرچ ہو رہے تھے، آج وہ وقت آ گیا ہے ہم اس بوجھ کو دریا برد کر دیں۔
جب تک بجلی کی قیمت میں کمی نہیں آئے گی تو ملکی صنعت، تجارت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، وزیرِ اعظم
