سینیٹ کا اجلاس پریزائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت شروع ہوا۔
اجلاس میں اقلیتی سینیٹر دنیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ کم ہونے کا شکوہ کیا، اُنکی جانب سے کہا گیا کہ قانون بنانے والوں کی تنخواہ صرف ایک لاکھ 60 ہزار روپے ہے، جبکے نادرا چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور افسران کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں۔ تحقیقات ہونی چاہیے کہ سوال جواب میں نادرا افسران کی تنخواہیں کیوں چھپائی گئیں۔
اس موقع پر پریذائیڈنگ افسر عرفان صدقی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کسی سوال کا ادھورا جواب نہیں دیا جانا چاہیے۔
وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پارلیمنٹرینز کو ایک لاکھ 56 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔ 8 ہزار کے لگ بھگ یوٹیلیٹی بلز ملتے ہیں، تاہم کوئی گاڑی نہیں دی جاتی ہے۔
وزیر قانون کی جانب سے بتایا گیا کہ وفاقی وزرا کی تنخواہ دو لاکھ کے قریب ہوتی ہے۔ انہیں 400 لیٹر پٹرول ملتا ہے۔ بجلی اور گیس کے بل وفاقی وزرا خود دیتے ہیں۔
سینیٹر دنیش کمار کا ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ کم ہونے کا شکوہ
