ڈی چوک پر پی ٹی آئی کا احتجاج، وزرات داخلہ نے بیان جاری کر دیا



وزرات داخلہ نے سے  ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے اپنا بیان جاری کر دیا ۔
بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج کا پُر تشدد ہجوم سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا، فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا جس کا مقصد تشدد کی روک تھام اور اہم تنصیبات، غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کیلیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق ہے  21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن وامان ہر قیمت پر قائم رکھنے اور اس کے لیے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ حکومت نے بیلا روس کے صدر اور چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا اور اس کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی۔

تاہم غیر معمولی مراعات بشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہوئے، مظاہرین نے اسلحہ، اسٹیل سلنگ شاٹس، اسٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل، کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا۔ پُر تشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ صوبائی سرکاری مشینری سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کیلیے راستہ بنایا۔ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کیخلاف اشتعال انگیز بیانات کیلیے استعمال کیا، خود ساختہ پُر تشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کی۔

وزارت داخلہ کے جواب میں کہا گیا کہ 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے، جو خود بھی ان کے ہمراہ تھا۔ اس گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی سے قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں پر حملہ کیا۔ اسلام آباد چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر تعینات تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا۔ پرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار ان شر پسندوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے۔ جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ مظاہروں کے دوران معیشت کو بلواسطہ 192 ارب یومیہ کا نقصان ہوا جبکہ صبر کا دامن نہ چھوڑتے ہوئے پولیس اور رینجرز نے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحے کا استعمال نہیں کیا۔

مظاہرین کے فرار کے بعد وفاقی وزرائے داخلہ، اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات چیت کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا اور اب مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے، اے آئی سے تیار جھوٹے کلپس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پکڑے گئے شر پسندوں میں 3 درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں۔ پرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بدامنی، تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے تاہم اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *