میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کسی بھی جمہوری اور سیایسی نظام میں مذاکرات بنیادی تقاضہ ہوتے ہیں، مذاکرات کے ہم اس وقت بھی حامی تھے جب اپوزیشن میں تھے، جب تحریک انصاف تحریری مطالبات پیش کرے گی تو ہم پارٹی اور اتحادیوں کے پاس لےکر جائیں گے، پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر بحث کے بعد ان کو جواب دیں گے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں ہم نےکہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کیا چاہتے ہیں، پھر کیا جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے بھی آپ کی کیا کوئی شرط ہے یا نہیں، اگر پی ٹی آئی والے جوڈیشل کمیشن چاہتے ہیں تو اس کے ٹی او آرز کیا ہوں گے، اس جوڈیشل کمیشن کے اختیارات کیا ہوں گے، وہ رپورٹ کتنی دیر میں پیش کرےگا، اہمیت تو ان چیزوں کی ہے جس پر ابھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی والے کن لوگوں کو سیاسی قیدی سمجھتے ہیں؟ کیا ان لوگوں کا اسٹیٹس سیاسی قیدی کا ہے یا انہوں نے کوئی اور جرم کیا ہے، یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے وقت لگ سکتا ہے، ہمارا یہی مشورہ ہے کہ ان سب چیزوں پر تسلی اور تحمل کے ساتھ بات کریں اور کوشش کریں کہ اتفاق رائے پرپہنچیں۔
کسی بھی جمہوری اور سیاسی نظام میں مذاکرات بنیادی تقاضہ ہوتے ہیں، رانا ثنا اللہ
