کے پی پہلا صوبہ ہے جہاں 30 ارب روپے قرضہ اتارنے کیلئے فنڈ مختص کیے گئے ہیں، وزیرِ اعلیٰ علی امین

پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا آبادی بڑھ گئی ہے لیکن صوبوں کی تعداد نہیں بڑھائی جا رہی، یہاں لوگ اپنی بادشاہت قائم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں، جب میں غلط کام نہیں کر رہا تو ڈروں کیوں؟ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے، یہ سوچ پیدا کرنی ہو گی، ہم نے کشکول کو توڑنا ہے جس کے لیے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اداروں کو با اختیار کرنا ہے، خیبر پختونخواہ پہلا صوبہ ہے جہاں 30 ارب روپے قرضہ اتارنے کیلئے فنڈ مختص کیے گئے ہیں، اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنےکیلئے فنڈز مختص کیے۔

علی امین گنڈا پور نے نرسنگ اور میڈیکل کالج قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا اس سال یونیورسٹی آف پشاور کو 50 کروڑ روپے دینا میرا کام ہے، اگر میں نے پیسے نہیں دیے تو میرے خلاف “اووو” کر کے احتجاج کریں۔

انہوں نے پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کی پروموشن کی منظوری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جامعات میں مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق شعبہ جات کھولیں گے۔

وزیر اعلیٰ کے پی کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ کیا نیب کا ادارہ اس لیے بنا تھا کہ وہ ہمیں ڈرائے اور کام نہ کرنے دے، نیب ہر سال رپورٹ جاری کرتا ہے کہ اس اس بار پاکستان میں اتنی کرپشن ہوگئی، اگر کرپشن ہو رہی ہے تو نیب کیا کر رہا ہے؟ کیا اسے صرف بلیک میلنگ کے لیے بٹھایا گیا ہے۔

علی امین کا کہنا تھا اینٹی کرپشن کا ادارہ کہتا ہے کہ ملک ٹھیک نہیں ہو رہا، اگر ایسا ہے تو پھر ان اداروں میں بیٹھے افسران تنخواہیں کیوں لے رہے ہیں؟ ان کے چکر میں ہم اپنا کام نہیں کر پا رہے، ایسی ترامیم لا رہے ہیں جن سے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ لوگ ڈرے بغیر اپنا کام کریں، ان اداروں کو کسی کو پکڑنے کے لیے قانون کی ضرورت نہیں، جب پکڑنا ہو تو یہ قانون وغیرہ نہیں دیکھتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *