لاہور میں تقریب سے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا کہ جج کمپرومائز ہوجاتے ہیں، سیاستدان کسی نہ کسی وقت بیساکھی استعمال کر لیتے ہیں، بیساکھی سب نے استعمال کی، اس حمام میں سارے ننگے ہیں، ہماری سیاست میں کوئی روایات ہی نہیں عدلیہ کی روایات نہ میڈیا کی، اسپیکر ایاز صادق اور پی ٹی آئی میں سے تو ہوا بھی نہیں نکل رہی، ان کے درمیان تعلقات بہت اچھے ہیں، جس دن سیاست قبلہ رو ہوجائے سب اچھا ہوجائے گا، ہمارا قبلہ کبھی راولپنڈی تو کبھی عدلیہ کی طرف ہو جاتا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ 15 دن میں ایسا کون سا تعویز آگیا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی میز پر آگئی؟ نواز اور شہباز چل کر گئے تو کہا ان کی اوقات نہیں جن کی اوقات ہے ان سے مذاکرات کریں گے،سپریم کورٹ کا جج 16 لاکھ تنخواہ لیتا ہے، ہماری ایک لاکھ58ہزار تنخواہ ہے، جج مر جائے تو بیوی کو بھی تنخواہ ملتی رہتی ہے، جس ملک کی عدلیہ کمپرومائز ہو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ بندہ قید ہو، مقدمات میں رُل رہا ہو پھر مذاکرات کی بات کرے تو تھوڑا غور کرلینا چاہیے، وہ لوگوں کو استعمال کرتا ہے لہٰذا مذاکرات ضرور کریں لیکن وارننگ دے رہا ہوں کہ استعمال نہ ہوجائیں، ن لیگ، پیپلز پارٹی میں بڑی تلخیاں ہوئیں، خواجہ رفیق کا خون پی پی کے لوگوں کے ہاتھوں پر ہے لیکن نواز شریف اور بے نظیر نے خلوص سے میثاقِ جمہوریت پر دستخط کیے، رواداری، برداشت اور لحاظ کو بڑھاوا دیا۔
جس ملک کی عدلیہ کمپرومائز ہو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے، خواجہ آصف
